1 تب بِلددؔ سُوخی کہنے لگا:۔
2 تو کب تک اَیسے ہی بکتا رہیگا ؟ اور تیرے مُنہ کی باتیں کب تک آندھی کی طرح ہونگی؟
3 کیا خدا بے انصافی کرتا ہے ؟کیا قادِرمطلق عدل کا خون کرتا ہے ؟
4 اگر تیرے فرزندوں نے اُسکا گُناہ کیا ہے اور اُس نے اُنہیں اُن ہی کی خطا کے حوالہ کردیا
5 تو بھی اگر تو خدا کو خوب ڈھونڈتا اور قادِر مطلق کے حُضُور منت کرتا
6 تو اگر تو پاک دِل راستباز ہو تا تو وہ ضُرور اب تیرے لئے بیدار ہو جاتا اور تیری راستبازی کے مسکن کو برومند کرتا ۔
7 اور اگرچہ تیرا آغاز چھوٹا سا تھا تو بھی تیرا انجام بہت بڑا ہوتا۔
8 ذرا پچھلے زمانہ کے لوگوں سے پُوچھ اور جو کچھ اُنکے باپ دادا نے تحقیق کی ہے اُس پر دھیان کر
9 (کیونکہ ہم تو کل کے ہیں اور کچھ نہیں جانتے اور ہمارے دِن زمین پر سایہ کی مانند ہیں )۔
10 کیا وہ تجھے نہ سکھائینگے اور نہ بتا ئینگے اور اپنے دِل کی باتیں نہیں کرینگے ؟
11 کیا ناگر موتھا بغیر کیچڑ کے اُگ سکتا ہے؟کیا سرکنڈا بغیر پانی کے بڑھ سکتا ہے؟
12 جب وہ ہرا ہی ہے اور کاٹا بھی نہیں گیا تو بھی اور پودوں سے پہلے سُوکھ جاتا ہے ۔
13 اَیسی ہی اُن سب کی راہیں ہیں جو خدا کو بھول جاتے ہیں ۔بے خدا آدمی کی اُمید ٹوٹ جائیگی ۔
14 اُسکا اِعتماد جاتا رہیگا اور اُسکا بھروسا مکڑی کا جالا ہے ۔
15 وہ اپنے گھر پر ٹیک لگا ئیگا لیکن وہ کھڑا نہ رہیگا ۔وہ اُسے مضبوطی سے تھامیگا پر وہ قائم نہ رہیگا ۔
16 وہ دُھوپ پاکر ہرا بھرا ہو جاتا ہے اور اُسکی ڈالیاں اُسی کے باغ میں پھیلتی ہیں ۔
17 اُسکی جڑیں ڈھیرمیں لپٹی ہُوئی ہیں ۔وہ پتھروں کی جگہ کو دیکھ لیتا ہے ۔
18 اگر وہ اپنی جگہ سے نیست کیا جائے تو وہ اُسکا اِنکار کرکے کہنے لگیگی کہ میں نے تجھے دیکھا ہی نہیں ۔
19 دیکھ!اُسکی راہ کی خوشی اِتنی ہی ہے اور مٹّی میں سے دُوسرے اُگ آئینگے ۔
20 دیکھ! خدا کامِل آدمی کو چھوڑ نہ دیگا ۔نہ وہ بدکرداروں کو سنبھالیگا ۔
21 وہ اب بھی تیرے مُنہ کو ہنسی سے بھر دیگا اور تیرے لبوں کو للکار کی آواز سے ۔
22 تیرے نفرت کرنے والے شرم کا جامہ پہنینگے اور شریروں کو ڈیرا قائم نہ رہیگا ۔