1 تب ایوب ؔ نے جواب دیا:۔
2 اَیسی بہت سی باتیں میں سُن چُکا ہُوں ۔ تم سب کے سب نکمےّ تسلی دینے والے ہو۔
3 کیا لغو باتیں کبھی ختم ہونگی ؟ تو کون سی بات سے جھڑک کر جواب دیتا ہے ؟
4 میں بھی تمہاری طرح بات بنا سکتا ہُوں ۔ اگر تمہاری جان میری جان کی جگہ ہوتی تو میں تمہارے خلاف باتیں گھڑ سکتا اور تم پر اپنا سر ہلا سکتا ۔
5 بلکہ میں اپنی زبان سے تمہیں تقویت دیتا اور میرے لبوں کی غمگساری تم کو تسلی دیتی ۔
6 اگرچہ میں بولتا ہُوں پر مجھ کو تسلی نہیں ہوتی اور گوچُپکا بھی ہو جاتا ہُوں پر مجھے کیا راحت ہوتی ہے؟
7 پر اُس نے تو مجھے بیزار کر ڈالا ہے ۔تو نے میرے سارے جتھے کو تباہ کردیا ہے۔
8 تو نے مجھے مضبوطی سے پکڑلیا ہے ۔یہی مجھ پر گواہ ہے ۔ میری لاغری میرے خلاف کھڑی ہو کر میرے منہ پر گواہی دیتی ہے ۔
9 اُس نے اپنے غضب میں مجھے پھاڑ اور میرا پیچھا کیا ہے ۔اُ سنے مجھ پر دانت پیسے ۔میرا مُخالف مُجھے آنکھیں دِکھاتا ہے۔
10 اُنہوں نے مجھ پر منہ پسارا ہے ۔اُنہوں نے طنزا مجھے گال پر مارا ہے ۔وہ میرے خلاف اِکٹھے ہوتے ہیں ۔
11 خدا مجھے بے دینوں کے حوالہ کرتا ہے اور شریروں کے ہاتھوں میں مجھے سُپرد کرتا ہے۔
12 میں آرام سے تھا اور اُس نے مجھے چُور چُور کر ڈالا ۔اُس نے میری گردن پکڑ لی او ر مجھے پٹک کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ۔اور اُس نے مجھے اپنا نشانہ بنا کر کھڑا کر لیا ہے۔
13 اُسکے تیر انداز مجھے چاروں طرف سے گھیر لیتے ہیں ۔وہ میرے گُردوں کو چیرتا ہے اور رحم نہیں کرتا اور میرے پت کو زمین پر بہا دیتا ہے۔
14 وہ مجھے زخم پر زخم لگا کر خستہ کرتا ہے ۔وہ پہلوان کی طرح مجھ پر دھاوا کرتا ہے۔
15 میں نے اپنی کھال پر ٹا ٹ کو سی لیا ہے اور اپنا سینگ خاک میں راکھ دیا ہے۔
16 میرا منہ روتے روتے سُوج گیا ہے اور میری پلکوں پر موت کاسایہ ہے۔
17 اگرچہ میرے ہاتھوں میں ظلم نہیں اور میری دُعا بے ریا ہے۔
18 اے زمین ! میرے خون کو نہ ڈھانکنا اور میری فریاد کو آرام کی جگہ نہ ملے ۔
19 اب بھی دیکھ ! میرا گواہ آسمان پر ہے اور میرا ضامن عالمِ بالا پر ہے ۔
20 میرے دوست میری حقارت کرتے ہیں پر میری آنکھ خدا کے حُضور آنسو بہاتی ہے۔
21 تا کہ وہ آدمی کے حق کو اپنے ساتھ اور آدم زاد کے حق کو اُسکے پڑوسی کے ساتھ قائم رکھے ۔
22 کیونکہ جب چند سال نکل جائینگے تو میں اُس راستہ سے چلا جاؤ نگا جس سے پھر لَوٹنے کا نہیں