1 کیا تو جانتا ہے پہاڑ کی جنگلی بکریاں کب بچے دیتی ہیں ؟یا جب ہرنیاں بیاتی ہیں تو کیا تو دیکھ سکتا ہے ؟
2 کیا تو اُن مہینوں کو جنہیں وہ پُورا کرتی ہیں گن سکتا ہے؟یا تجھے وہ وقت معلوم ہے جب وہ بچے دیتی ہیں ؟
3 وہ جھک جاتی ہیں ۔وہ اپنے بچے دیتی ہیں اور اپنے درد سے رہائی پاتی ہیں ۔
4 اُنکے بچے موٹے تازہ ہوتے ہیں ۔وہ کھلے میدان میں بڑھتے ہیں ۔وہ نکل جاتے ہیں اور پھر نہیں لوٹتے ۔
5 گورخر کو کس نے آزاد کیا؟ جنگلی گدھے کے بند کس نے کھولے ؟
6 بیابان کو میں نے اُسکا مکان بنایا اور زمین شور کو اُسکا مسکن ۔
7 وہ شہر کے شور وغل کو ہیچ سمجھتا ہے اور ہانکنے والے کی ڈانٹ کو نہیں سُنتا ۔
8 پہاڑوں کا سلسلہ اُسکی چراگاہ ہے اور وہ ہریالی کی تلاش میں رہتا ہے۔
9 کیا جنگلی سانڈ تیری خدمت پر راضی ہوگا؟کیا وہ تیری چرنی کے پاس رہیگا ؟
10 کیا تو جنگلی سانڈ کو رسیّ سے باندھکر ریگھاری میں چلاسکتا ہے؟یا وہ تیرے پیچھے پیچھے وادیوں میں ہینگا پھیریگا؟
11 کیا تو اُسکی بڑی طاقت کے سبب سے اُس پر بھروسا کریگا؟یا کیا تو اپنا کام اُس پر چھوڑ دیگا؟
12 کیا تو اُس پر اعتماد کریگا کہ وہ تیرا غلّہ گھر لے آئے اور تیرے کھلیہان کا اناج اِکٹھا کرے ؟
13 شُتر مُرغ کے بازُو آسودہ ہیں لیکن کیا اُسکے پر وبال سے شفقت ظاہر ہوتی ہے؟
14 کیونکہ وہ تو اپنے انڈے زمین پر چھوڑ دیتی ہے اور ریت سے اُنکو گرمی پہنچاتی ہے
15 اور بھول جاتی ہے کہ وہ پاؤں سے کچلے جائینگے یا کوئی جنگلی جانور اُنکو رَوند ڈالیگا ۔
16 وہ اپنے بچوں سے اَیسی سخت دِلی کرتی ہے گویا وہ اُسکے نہیں ۔خواہ اُسکی محنت رایگاں جائے اُسے کچھ خوف نہیں ۔
17 کیونکہ خدا نے اُسے عقل سے محروم رکھا اور اُسے سمجھ نہیں دی ۔
18 جب وہ تنکر سیدھی کھڑی ہوجاتی ہے تو گھوڑے اور اُسکے سوار دونوں کو ناچیز سمجھتی ہے۔
19 کیا گھوڑے کو اُسکا زور تو نے دیا ہے ؟ کیا اُسکی گردن کو لہراتی ایال سے تو نے مُلبسّ کیا ؟
20 کیا اُسے ٹِڈّی کی طرح تونے کدایا ہے ۔اُسکے فرّانے کی شان مُہیب ہے ۔
21 وہ وادی میں ٹاپ مارتا ہے اور اپنے زور میں خوش ہے۔ وہ مُسلّح آدمیوں کا سامنا کرنے کو نکلتا ہے۔
22 وہ خوف کو ناچیز جانتا ہے اور گھبراتا نہیں اور وہ تلوار سے منہ نہیں مورتا ۔
23 ترکش اُس پر کھڑکھڑاتا ہے ۔چمکتا ہُوا بھالا اور سانگ بھی۔
24 وہ تُندی اور قہر مین زمین پیمائی کرتا ہے اور اُسے یقین نہیں ہوتا کہ یہ تُرہی کی آواز ہے۔
25 جب جب تُرہی بجتی ہے وہ ہِن ہِن کرتا ہے اور لڑائی کو دُور سے سُونگھ لیتا ہے۔سرداروں کی گرج اور للکار کو بھی ۔
26 کیا باز تیری حکمت سے اُڑتا ہے اور جنوب کی طرف اپنے بازُو پھیلاتا ہے؟
27 کیا عقاب تیرے حکم سے اُوپر چڑھتا ہے اور بلند ی پر اپنا گھونسلا بناتا ہے؟
28 وہ چٹان پر رہتا اور وہیں بسیرا کرتا ہے ۔یعنی چٹان کی چوٹی پر اور پناہ کی جگہ میں ۔
29 وہیں سے وہ شکار تاڑ لیتا ہے اُسکی آنکھیں اُسے دُور سے دیکھ لیتی ہیں ۔
30 اُسکے بچے بھی خون چوُستے ہیں اور جہاں مقتول ہیں وہاں وہ بھی ہے۔