1 پھر ایک دن خدا کے بیٹے آئے کہ خداوند کے حُضُور حاضر ہوں اور شیطان بھی اُنکے درمیان آیا کہ خداوند کے آگے حاضر ہو۔
2 اور خداوند نے شیطان سے پُوچھا کہ تو کہاں سے آتا ہے ؟ شیطان نے خداوند کو جواب دیا کہ زمین پر اِدھر اُدھر گُھومتا پھِرتا اور اُس میں سیر کرتا ہُوا آیا ہُوں ۔
3 خداوند نے شیطان سے کہا کیا تُو نے میرے بندہ ایوب ؔ کے حال پر بھی کچھ غَور کیا ؟ کیو نکہ زمین پر اُسکی طرح کامل اور راستبا ز آدمی جو خدا سے ڈرتا اور بدی سے دُور رہتا ہو کوئی نہیں اور گو تُو نے مُجھ کو اُبھارا کہ بے سبب اُسے ہلاک کروُں تو بھی وہ اپنی راستی پر قائم ہے ۔
4 شیطان نے خداوند کو جواب دِیا کہ کھال کے بدلے کھال بلکہ اِنسان اپنا سارا مال اپنی جان کے لئے دے ڈالیگا ۔
5 اب فقط اپنا ہاتھ بڑھا کر اُسکی ہڈّی اور اُسکے گو شت کو چُھودے تو وہ تیرے منہ پر تیری تکفیر کریگا ۔
6 خداوند نے شیطان سے کہا کہ دیکھ وہ تیرے اِختیار میں ہے ۔فقط اُسکی جان محفوظ رہے ۔
7 تب شیطان خداوند کے سامنے سے چلا گیا اور ایوب ؔ کو تلوے سے چاند تک دردناک چھوڑوں سے دُکھ دِیا۔
8 اور وہ اپنے کو کھُجانے کے لئے ایک ٹھیکر الیکر راکھ پر بیٹھ گیا۔
9 تب اُسکی بیوی اُس سے کہنے لگی کہ کیا تو اب بھی اپنی راستی پر قائم رہیگا ؟ خداوند کی تکفیر کر اور مر جا۔
10 پر اُس نے اُس سے کہا کہ تو نادان عورتوں کی سی باتیں کرتی ہے۔ کیا ہم خدا کے ہاتھ سے سُکھ پائیں اور دُکھ نہ پائیں ؟ اِن سب باتوں میں ایوب ؔ نے اپنے لبوں سے خطا نہ کی ۔
11 جب ایوبؔ کے تین دوستوں تیمانی اِلیفزؔ اور سُوخی بَلددؔ اور نعماتی ضُوفرؔ نے اُس ساری آفت کو حال جو اُس پر آئی تھی سُنا تو وہ اپنی اپنی جگہ سے چلے اور اُنہوں نے آپس میں عہد کیا کہ جاکر اُسکے ساتھ روئیں اور اُسے تسلّی دیں ۔
12 اور جب اُنہوں نے دُور ست نگاہ کی اور اُسے نہ پہچانا تو وہ چلاّ چلاّ کر رونے لگے اور ہر ایک نے اپنا پیراہن چاک کیا اور پنے سر کے اُوپر آسمان کی طرف دُھول اُڑائی ۔
13 اور وہ سات دِن اور سات رات اُسکے ساتھ زمین پر بیٹھے رہے اور کسی نے اُس سے ایک بات نہ کہی کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ اُسکا غم بہت بڑ اہے ۔