1 تب تیمائی الیفزؔ کہنے لگا۔
2 اگر کوئی تجھ سے بات چیت کرنے کی کوشش کرے تو کیا تو رنجیدہ ہوگا ؟ پر بولے بغیر کون رہ سکتا ہے ؟
3 دیکھ ! تو نے بہتوں کو سکھایا اور کمزور ہاتھوں کومضبوط کیا۔
4 تیری باتوں نے گرتے ہوئے کو سنبھالا اور تو نے لڑکھڑاتے گھٹنوں کو پایدار کیا۔
5 پر اب تو تجھی پر آپڑی اور تو بے دِل ہُوا جاتا ہے ۔اُس نے تجھے چھُوا اور تو گھبرا اُٹھا ۔
6 کیا تیری خدا ترسی ہی تیرا بھروسا نہیں ؟ کیا تیری راہوں کی راستی تیری اُمید نہیں ؟
7 کیا تجھے یا د ہے کہ کبھی کوئی معصوم بھی ہلاک ہُوا ہے ؟ یا کہیں راستباز بھی کاٹ ڈالے گئے ؟
8 میرے دیکھنے میں تو جو گُناہ کو جوتتے اور دُکھ بولتے ہیں وہی اُسکو کاٹتے ہیں ۔
9 وہ خدا کے دم سے ہلاک ہوتے اور اُسکے غضب کے جھوکے سے بھسم ہوتے ہیں ۔
10 ببر کی گرج اور خونخوار ببر کی دھاڑ اور ببر کے بچوں کے دانت ۔یہ سب توڑے جاتے ہیں ۔
11 شکار نہ پانے سے بُڈّھا ببر ہلاک ہوتا اور شیرنی کے بچے تتر بتر ہوجاتے ہیں ۔
12 ایک بات چُپکے سے میرے پاس پہنچائی گئی ۔اُسکی بھنک میرے کان میں پڑی ۔
13 رات کی رویتوں کے خیالوں کے درمیان جب لوگوں کو گہری نیند آتی ہے ۔
14 مجھے خوف اور کپکپی نے اَیسا پکڑا کہ میری سب ہڈیوں کو ہلا ڈالا۔
15 تب ایک رُوح میرے سامنے سے گُذری اور میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے ۔
16 وہ چُپ چاپ کھڑی ہوگئی پر میں اُسکی شکل پہچان نہ سکا ۔ ایک صورت میری آنکھوں کے سامنے تھی اور سناّٹا تھا ۔پھر میں نے ایک آواز سُنی ۔ کہ
17 کیا فانی اِنسان خدا سے زیادہ عادِل ہوگا؟کیا آدمی اپنے خالق سے زیادہ پاک ٹھہریگا ؟
18 دیکھ! اُسے اپنے خادموں کا اعتبار نہیں اور وہ اپنے فرشتوں پر حمایت کوعائد کرتا ہے ۔
19 پھر بھلا اُنکی کیا حقیقت ہے جو مٹی کے مکانوں میں رہتے ہیں ۔جنکی بُنیاد خاک میں ہے اور جو پتنگے سے بھی جلدی پس جاتے ہیں !
20 وہ صُبح سے شام تک ہلاک ہوتے ہیں۔وہ ہمیشہ کے لئے فنا ہوجاتے ہیں اور کوئی اُنکا خیال بھی نہیں کرتا ۔
21 کیا اُنکے ڈیرے کی ڈوری اُنکے اندر ہی اندر توڑی نہیں جاتی ؟ وہ مرتے ہیں اور یہ بھی بغیر دانائی کے ۔