1 شاہ فارس خورس کے تیسرے سال میں دانی ایل پر جس کا نام بیلطشضر رکھا گیا ایک بات ظاہر کی گئی اور وہ بات سچ اور بڑی لشکر کشی کی تھی اور اُس نے اُس بات پر غور کیا اور اُس رویا کا بھید سمجھا۔
2 میں دانی ایل ان دُونوں میں تین ہفتوں تک ماتم کرتا رہا۔
3 نہ میں نے لذیذ کھانا کھایا نہ گوشت اور مے نے میرے مُنہ میں دخل پایا اور نہ میں نے تیل ملا جب تک کہ پُورے تین ہفتے گُزر نہ گئے۔
4 اور پہلے مہینے کی چوبیسویں تاریخ کو جب میں بڑے دریا یعنی دریای دجلہ کے کنارے پر تھا۔
5 میں نے آنکھ اُٹھا کر نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک شخص کتانی پیراہن پہنے اور اوفاز کے خالص سونے کا پٹکا کمر پر باندھے کھڑا ہے ۔
6 اس کا بدن زبرجد کی مانند اور اُس کا چہرہ بجلی سا تھا اور اُس کی آنکھیں آتشی چراغوں کی مانند تھیں۔ اُس کے بازو اور پاوں رنگت میں چمکتے ہُوئے پیتل سے تھے اور اُس کی آواز نبوہ کے شور کی مانند تھی۔
7 میں دانی ایل ہی نے یہ رویا دیکھی کیونکہ میرے ساتھیوں نے رویا نہ دیکھی لیکن اُن پر بڑی کپکپی طاری ہُوئی اور وہ اپنے آپ کو چُھپانے کو بھاگ گئے۔
8 سو میں اکیلا رہ گیا اور یہ بڑی رویا دیکھی اور مُجھ میں تاب نہ رہی کیونکہ میری تازگی پژمردگی سے بدل گئی اور میری طاقت جاتی رہی۔
9 پر میں نے اُس کی آواز اور باتیں سُنیں اور میں اُس کی آواز اور باتیں سُنتے وقت مُنہ کے بل بھاری نیند میں پڑ گیا اور میرا مُنہ زمین کی طرف تھا۔
10 اور دیکھ ایک ہاتھ نے مُجھے چُھوا اور مُجھے گھٹنوں اور ہتھلییوں پر بٹھایا۔
11 اور اُس نے مجھ سے کہا اے دانی ایل عزیز مردجو باتیں میں تجھ سے کہتا ہُوں سمجھ لے اور سیدھا کھڑا ہو جا کیونکہ اب میں تیرے پاس بھیجا گیا ہُوں اور جب اُس نے مجھ سے یہ بات کہی تو میں کانپتا ہُوا کھڑا ہو گیا۔
12 تب اُس نے مُجھ سے کہا اے دانی ایل خوف نہ کر کیونکہ جس روز سے تو نے دل لگایا کہ سمجھے اور اپنے خُدا کے حضُور عاجزی کرے تیری باتیں سُنی گیئں اور تیری باتوں کے سبب سے میں آیا ہُوں ۔
13 پر فارس کی ممُلکت کے مُوکل نے اکیس دن تک میرا مُقابلہ کیا پھر میکائیل جو مُقرب فرشتوں میں سے ہے میری مدد کو پُہنچا اور میں شاہان فارس کے پاس رُکا رہا۔
14 پر اب میں اس لئے آیا ہُوں کہ جو کچھ تیرے لوگوں پر آخری ایّام آنے کو ہے تجھے اُس کی خبر دُوں کیونکہ ہُنوزیہ رویا زمانہ دراز کے لئے ہے۔
15 اور جب اُس نے یہ باتیں مجھ سے کہیں میں سر جُھا کر خاموش ہو رہا۔
16 تب کسی نے جو آدم زاد کی مانند تھا میرے ہونٹوں کو چُھو ا اور میں نے مُنہ کھولا اور جو میرے سامنے کھڑا تھا اُس سے کہا اے خُداوند اس رویا کے سبب سے مجھ پر غم کا ہجُوم ہے اور میں ناتوان ہُوں ۔
17 پس یہ خادم اپنے خُداوند سے کیونکر ہم کلام ہو سکتا ہے؟ پس میں بالکل بے تاب و بیدم ہو گیا۔
18 تب ایک اور نے جس کی صُورت آدمی کی سی تھی آ کر مُجھے چُھوا اور مجھ کو تقویت دی۔
19 اور اُس نے کہا اے عزیز مرد خوف نہ کر ۔ تیری سلامتی ہو۔ مضُبوط و توانا ہو اور جب اُس نے مجھ سے یہ کہا تو میں نے توانائی پائی اور کہا اے میرے خُداوند فرما کیونکہ تو ہی نے مجھے قوت بخشی ہے۔
20 تب اُس نے کہا کیا تو جانتا ہے کہ میں تیرے پاس کس لے آیا ہُوں ؟ اور اب میں فارس کے مُوکل سے لڑنے کو واپس جاتا ہُوں اور میرے جاتے ہی یُونان کا مُوکل آے گا۔
21 لیکن جو کچھ سچائی کی کتاب میں لکھا ہے تجھے بتاتا ہُوں اور تمہارے موکل میکائیل کے سوا اس میں مرا کوئی مدگار نہیں ہے۔