1 لیکِن مَیں یہ کہتا ہُوں کہ وارِث جب تک بچّہ ہے اگرچہ وہ سب کا مالِک ہے اُس میں اور غُلام میں کُچھ فرق نہِیں۔
2 بلکہ جو مِیعاد باپ نے مُقرّر کی اُس وقت تک سرپرستوں اور مُختاروں کے اِختیّار میں رہتا ہے۔
3 اِسی طرح سے ہم بھی جب بچّے تھے تو دُنیوی اِبتدائی باتوں کے پاِبنِد ہو کر غُلامی کی حالت میں رہے۔
4 لیکِن جب وقت پُورا ہوگیا تو خُدا نے اپنے بَیٹے کو بھیجا جو عَورت سے پَیدا ہُؤا اور شَرِیعَت کے ماتحت پَیدا ہُؤا۔
5 تاکہ شَرِیعَت کے ماتحتوں کو مول لے کر چھُڑا لے اور ہم کو لے پالک ہونے کا درجہ مِلے۔
6 اور چُونکہ تُم بَیٹے ہو اِس لِئے خُدا نے اپنے بَیٹے کا رُوح ہمارے دِلوں میں بھیجا جو ابّا یعنی اَے باپ کہہ کر پُکارتا ہے۔
7 پَس اَب تُو غُلام نہِیں بلکہ بَیٹا ہے اور جب بَیٹا ہُؤا تو خُدا کے وسِیلہ سے وارِث بھی ہُؤا۔
8 لیکِن اُس وقت خُدا سے ناواقِف ہوکر تُم اُن معبُودوں کی غُلامی میں تھے جو اپنی ذات سے خُدا نہِیں۔
9 مگر اَب جو تُم نے خُدا کو پہچانا بلکہ خُدا نے تُم کو پہچانا تو اُن ضعِیف اور نِکمّی اِبتدائی باتوں کی طرف کِس طرح پھِر رُجُوع ہوتے ہو جِن کی دوبارہ غُلامی کرنا چاہتے ہو؟
10 تُم دِنوں اور مہِینوں اور مُقرّرہ وقتوں اور برسوں کو مانتے ہو۔
11 مُجھے تُمہاری بابت ڈر ہے۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ جو محنت مَیں نے تُم پر کی ہے بے فائِدہ جائے۔
12 اَے بھائِیو! مَیں تُمہاری مِنّت کرتا ہُوں کہ میری مانِند ہو جاؤ کِیُونکہ مَیں بھی تُمہاری مانِند ہُوں۔ تُم نے میرا کُچھ بِگاڑا نہِیں۔
13 بلکہ تُم جانتے ہو کہ مَیں نے پہلی دفعہ جِسم کی کمزوری کے سبب سے تُم کو خُوشخَبری سُنائی تھی۔
14 اور تُم نے میری اُس جِسمانی حالت کو جو تُمہاری آزمایش کا باعِث تھی نہ حقِیر جانا نہ اُس سے نفرت کی اور خُدا کے فرِشتہ بلکہ مسِیح یِسُوع کی مانِند مُجھے مان لِیا۔
15 پَس تُمہارا وہ خُوشی منانا کہاں گیا؟ مَیں تُمہارا گواہ ہُوں کہ اگر ہو سکتا تو تُم اپنی آنکھیں بھی نِکال کر مُجھے دے دیتے۔
16 تو کیا تُم سے سَچ بولنے کے سبب سے مَیں تُمہارا دُشمن بن گیا؟
17 وہ تُمہیں دوست بنانے کی کوشِش تو کرتے ہیں مگر نیک نِیّتی سے نہِیں بلکہ وہ تُمہیں خارِج کرانا چاہتے ہیں تاکہ تُم اُن ہی کو دوست بنانے کی کوشِش کرو۔
18 لیکِن یہ اچھّی بات ہے کہ نیک امر میں دوست بنانے کی ہر وقت کوشِش کی جائے۔ نہ صِرف اُسی وقت جب مَیں تُمہارے پاس مَوجُود ہُوں۔
19 اَے میرے بچّو! تُمہاری طرف سے مُجھے پھِر جننے کے سے دَرد لگے ہیں۔ جب تک کہ مسِیح تُم میں صُورت نہ پکڑ لے۔
20 جی چاہتا ہے کہ اَب تُمہارے پاس مَوجُود ہوکر اَور طرح سے بولُوں کِیُونکہ مُجھے تُمہاری طرف سے شُبہ ہے۔
21 مُجھ سے کہو تو۔ تُم جو شَرِیعَت کے ماتحت ہونا چاہتے ہو کیا شَرِیعَت کی بات کو نہِیں سُنتے؟
22 یہ لِکھا ہے کہ ابرہام کے دو بَیٹے تھے۔ ایک لَونڈی سے۔ دُوسرا آزاد سے۔
23 مگر لَونڈی کا بَیٹا جِسمانی طَور پر اور آزاد کا بَیٹا وعدہ کے سبب سے پَیدا ہُؤا۔
24 اِن باتوں میں تَمثِیل پائی جاتی ہے اِس لِئے کہ یہ عَورتیں گویا دو عہد ہیں۔ ایک کوہِ سِینا پر کا جِس سے غُلام ہی پَیدا ہوتے ہیں اور وہ ہاجرہ ہے۔
25 اور ہاجرہ عرب کا کوہِ سِینا ہے اور مَوجُودہ یروشلِیم اُس کا جواب ہے کِیُونکہ وہ اپنے لڑکوں سمیت غُلامی میں ہے۔
26 مگر عالمِ بالا کی یروشلِیم آزاد ہے اور وُہی ہماری ماں ہے۔
27 کِیُونکہ لِکھا ہے کہ اَے بانجھ! تُو جِس کے اَولاد نہِیں ہوتی خُوشی منا۔ تُو جو دردِ زِہ سے ناواقِف ہے آواز بُلند کر کے چِلّا کِیُونکہ بے کَس چھوڑی ہُوئی کی اَولاد شَوہر والی کی اَولاد سے زِیادہ ہوگی۔
28 پَس اَے بھائِیو! ہم اِضحاق کی طرح وعدہ کے فرزند ہیں۔
29 اور جَیسے اُس وقت جِسمانی پَیدایش والا رُوحانی پَیدایش والے کو ستاتا تھا وَیسے ہی اَب بھی ہوتا ہے۔
30 مگر کِتابِ مُقدّس کیا کہتی ہے؟ یہ کہ لَونڈی اور اُس کے بَیٹے کو نِکال دے کِیُونکہ لَونڈی کا بَیٹا آزاد کے بَیٹے کے ساتھ ہرگِز وارِث نہ ہوگا۔
31 پَس اَے بھائِیو! ہم لَونڈی کے فرزند نہِیں بلکہ آزاد کے ہیں۔