1 اور اُس نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ جو یہاں کھڑے ہیں اُن میں سے بعض اَیسے ہیں کہ جب تک خُدا کی بادشاہی کو قُدرت کے ساتھ آیا ہُؤا نہ دیکھ لیں مَوت کا مزہ ہرگِز نہ چکھّیں گے۔
2 چھ دِن کے بعد یِسُوع نے پطرس اوریَعقُوب اور یُوحنّا کو ہمراہ لِیا اور اُن کو الگ ایک اُنچے پہاڑ پر تنہائی میں لے گیا اور اُن کے سامنے اُس کی صُورت بدل گئی۔
3 اور اُس کی پوشاک اَیسی نُورانی اور نِہایت سفید ہوگئی کہ دُنیا میں کوئی دھوبی وَیسی سفید نہِیں کر سکتا۔
4 اور ایلِیّاہ مُوسٰی کے ساتھ اُن کو دِکھائی دِیا اور وہ یِسُوع سے باتیں کرتے تھے۔
5 پطرس نے یِسُوع سے کہا ربّی! ہمارا یہاں رہنا اچھّا ہے۔ پَس ہم تِین ڈیرے بنائیں۔ ایک تیرے لِئے ایک مُوسٰی کے لِئے ایک ایلِیّاہ کے لِئے۔
6 کِیُونکہ وہ جانتا نہ تھا کہ کیا کہے اِس لِئے کہ وہ بہُت ڈرگئے تھے۔
7 پھِر ایک بادل نے اُن پر سایہ کرلِیا اور اُس بادل میں سے آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بَیٹا ہے۔ اِس کی سُنو۔
8 اور اُنہوں نے یکایک جو چاروں طرف نظر کی تو یِسُوع کے سِوا اَور کِسی کو اپنے ساتھ نہ دیکھا۔
9 جب وہ پہاڑ سے اُترتے تھے تو اُس نے اُن کو حُکم دِیا کہ جب تک اِبنِ آدم مُردوں میں سے جی نہ اُٹھے جو کُچھ تُم نے دیکھا ہے کِسی سے نہ کہنا۔
10 اُنہوں نے اِس کلام کو یاد رکھّا اور آپس میں بحث کرتے تھے کہ مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے کیا معنی ہیں؟۔
11 پھِر اُنہوں نے اُس سے پُوچھا کہ فقِیہ کیونکر کہتے ہیں کہ ایلِیاہ کا پہلے آنا ضرُور ہے؟۔
12 اُس نے اُن سے کہا کہ ایلِیّاہ البتہ پہلے آ کر سب کُچھ بحال کرے گا مگر کیا وجہ ہے کہ اِبنِ آدم کے حق میں لکِھا ہے کہ وہ بہُت سے دُکھ اُٹھائے گا اور حقِیر کِیا جائے گا؟۔
13 لیکِن مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ ایلِیّاہ تو آچُکا اور جیَسا اُس کے حق میں لکِھا ہے اُنہوں نے جو کُچھ چاہا اُس کے ساتھ کیا۔
14 اور جب وہ شاگِردوں کے پاس آئے تو دیکھا کہ اُن کی چاروں طرف بڑی بِھیڑ ہے فقِیہ اُن سے بحث کررہے ہیں۔
15 اور فِی الفَور ساری بِھیڑ اُسے دیکھ کر نِہایت حَیران ہُوئی اور اُس کی طرف دوڑ کر اُسے سَلام کرنے لگی۔
16 اُس نے اُن سے پُوچھا تُم اُن سے کیا بحث کرتے ہو؟۔
17 اور بِھیڑ میں سے ایک نے اُسے جواب دِیا کہ اَے اُستاد مَیں اپنے بَیٹے کو جِس میں گوُنگی رُوح ہے تیرے پاس لایا تھا۔
18 وہ جہاں اُسے پکڑتی ہے پٹک دیتی ہے اور کف بھر لاتا اور دانت پِیستا اور سُوکھتا جاتا ہے اور مَیں نے تیرے شاگِردوں سے کہا تھا کہ وہ اُسے نِکال دیں مگر وہ نہ نِکال سکے۔
19 اُس نے جواب میں اُن سے کہا اَے بے اِعتِقاد قَوم مَیں کب تک تُمہارے ساتھ رہُوں گا؟ کب تک تُمہاری برداشت کرُوں گا؟ اُسے میرے پاس لاؤ۔
20 پَس وہ اُسے اُس کے پاس لائے اور جب اُس نے اُسے دیکھا تو فِی الفَور رُوح نے اُسے مروڑا اور وہ زمِین پر گِرا اور کف بھرلاکر لوٹنے لگا۔
21 اُس نے اُس کے باپ سے پُوچھا یہ اِس کو کِتنی مُدّت سے ہے؟ اُس نے کہا بچپن سے۔
22 اور اُس نے اکثر اُسے آگ اور پانی میں ڈالا تاکہ اُسے ہلاک کرے لیکِن اگر تُو کُچھ کر سکتا ہے تو ہم پر ترس کھا کر ہماری مدد کر۔
23 یِسُوع نے اُس سے کہا کیا! اگر تُو کر سکتا ہے! جو اِعتِقاد رکھتا ہے اُس کے لِئے سب کُچھ ہو سکتا ہے۔
24 اُس لڑکے کے باپ نے فِی الفَور چِلّا کر کہا مَیں اِعتِقاد رکھتا ہُوں۔ تُو میری بے اِعتِقادی کا عِلاج کر۔
25 جب یِسُوع نے دیکھا کہ لوگ دَوڑ دَوڑ کر جمع ہورہے ہیں تو اُس ناپاک رُوح کو جِھڑک کر اُس سے کہا اَے گُونگی بہری رُوح! میں تُجھے حُکم کرتا ہُوں اِس میں سے نِکل آ اور اِس میں پھِر کبھی داخِل نہ ہو۔
26 وہ چِلّا کر اور اُسے بہُت مڑوڑ کر نِکل آئی اور مُردہ سا ہوگیا اَیسا کہ اکثروں نے کہا کہ وہ مرگیا۔
27 مگر یِسُوع نے اُس کا ہاتھ پکڑکر اُسے اُٹھایا اور وہ اُٹھ کھڑا ہُؤا۔
28 جب وہ گھر میں آیا تو اُس کے شاگِردوں نے تنہائی میں اُس سے پُوچھا کہ ہم اُسے کِیُوں نہ نِکال سکے؟۔
29 اُس نے اُن سے کہا کہ یہ قِسم دُعا کے سِوا کِسی اور طرح نہِیں نِکل سکتی۔
30 پھِر وہاں سے روانہ ہُوئے اور گلِیل سے ہوکر گُزرے اور وہ نہ چاہتا تھا کہ کوئی جانے۔
31 اِس لِئے کہ وہ اپنے شاگِردوں کو تعلِیم دیتا اور اُن سے کہتا تھا کہ اِبنِ آدم آدمِیوں کے حوالہ کِیا جائے گا اور وہ اُسے قتل کریں گے اور وہ قتل ہونے کے تِین دِن بعد جی اُٹھے گا۔
32 لیکِن وہ اِس بات کو سَمَجھتے نہ تھے اور اُس سے پُوچھتے ہُوئے ڈرتے تھے۔
33 پھِر وہ کفرنحُوم میں آئے اور جب وہ گھر میں تھا تُو اُس نے اُن سے پُوچھا کہ تُم راہ میں کیا بحث کرتے تھے؟۔
34 وہ چُپ رہے کِیُونکہ اُنہوں نے راہ میں ایک دُوسرے سے بحث کی تھی کہ بڑا کَون ہے؟۔
35 پھِر اُس نے بَیٹھ کر اُن بارہ کو بُلایا اور اُن سے کہا کہ اگر کوئی اوّل ہونا چاہے تو وہ سب میں پچِھلا اور سب کا خادِم بنے۔
36 اور ایک بّچے کو لے کر اُن کے بِیچ میں کھڑا کِیا۔ پھِر اُسے گود میں لے کر اُن سے کہا۔
37 جو کوئی میرے نام پر اَیسے بّچوں میں سے ایک کو قُبُول کرتا ہے وہ مُجھے قُبُول کرتا ہے اور جو کوِئی مُجھے قُبُول کرتا ہے وہ مُجھے نہِیں بلکہ اُسے جِس نے مُجھے بھیجا ہے قُبُول کرتا ہے۔
38 یُوحنّا نے اُس سے کہا اَے اُستاد۔ ہم نے ایک شَخص کو تیرے نام سے بَدرُوحوں کو نِکالتے دیکھا اور ہم اُسے منع کرنے لگے کِیُونکہ وہ ہماری پَیروی نہِیں کرتا تھا۔
39 لیکِن یِسُوع نے کہا اُسے منع نہ کرنا کِیُونکہ اَیسا کوئی نہِیں جو میرے نام سے مُعجِزہ دِکھائے اور مُجھے جلد بُرا کہہ سکے۔
40 کِیُونکہ جو ہمارے خِلاف نہِیں وہ ہماری طرف ہے۔
41 اور جو کوئی ایک پیالہ پانی تُم کو اِس لِئے پِلائے کہ تُم مسِیح کے ہو۔ مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ وہ اپنا اجر ہرگِز نہ کھوئے گا۔
42 اور جو کوئی اِن چھوٹوں میں سے جو مُجھ پر اِیمان لائے ہیں کِسی کو ٹھوکر کھِلائے اُس کے لئِے یہ بہُتر ہے کہ ایک بڑی چکّی کا پاٹ اُس کے گلے میں لٹکایا جائے اور وہ سُمندر میں پھینک دِیا جائے۔
43 اور اگر تیرا ہاتھ تُجھے ٹھوکر کھِلائے تو اُسے کاٹ ڈال۔ ٹُنڈا ہوکر زِندگی میں داخِل ہونا تیرے لئِے اِس سے بہُتر ہے کہ دو ہاتھ ہوتے جہنّم کے بِیچ اُس آگ میں جائے جو کَبھی بُجھنے کی نہِیں۔
44 [جہاں اُن کا کِیڑا نہِیں مرتا اور آگ نہِیں بُجھتی]۔
45 اور اگر تیرا پاؤں تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُسے کاٹ ڈال۔ لنگڑا ہوکر زِندگی میں داخِل ہونا تیرے لئِے اِس سے بِہتر ہے کہ دو پاؤں ہوتے ہُوئے جہنّم میں ڈالا جائے۔
46 [جہاں اُن کا کِیڑا نہِیں مرتا اور آگ نہِیں بُجھتی]۔
47 اور اگر تیری آنکھ تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُسے نِکال ڈال۔ کانا ہوکر خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہونا تیرے لئِے اِس سے بِہتر ہے کہ دو آنکھیں ہوتے جہنّم میں ڈالا جائے۔
48 جہاں اُن کا کِیڑا نہِیں مرتا اور آگ نہِیں بُجھتی۔
49 کِیُونکہ ہر شَخص آگ سے نمکِین کِیا جائے گا [اور ہر ایک قُربانی نمک سے نمکِین کی جائے گی]۔
50 نمک اچھّا ہے لیکِن اگر نمک کی نمکِینی جاتی رہے تو اُس کو کِس چِیز سے مزہ دار کروگے؟ اپنے میں نمک رکھّو اور ایک دُوسرے کے ساتھ میل مِلاپ سے رہو۔