1 اَے خُدا مجھکو بچا لے۔ کیونکہ پانی میری جان تک آ بہنچا ہے۔
2 میَں گہری دلدل میں دھسا جاتا ہوں جہاں کھڑا نہیں رہا جاتا۔ میَں گہرے پانی میں آپڑا ہوُں جہاں سَیلاب میرے سر پر سے گُذرتے ہیں۔
3 میَں چِلاّتے چِلاّتے تھک گیا۔ میرا گلا سُوکھ گیا۔میری آنکھیں اپنے خُدا کے اِنتظار میں پتھرا گئیِں۔
4 مجھ سے بے سبب عداوت رکھنے والے میرے سر کے بالوں سے زیادہ ہیں۔ میری ہلاکت کے خواہاں اور نا حق دُشمن زبردست ہیں پس جو میَں نے چھینا نہیں مجھے دینا پڑا۔
5 اَے خُدا! تُو میری حماقت سے واقِف ہےاور میرے گُناہ تجھ سے پوشیِدہ نہیں ہیں۔
6 اَے خُداوند لشکروں کے خُدا! تیری آس رکھنے والے میرے سبب سے شرمِندہ نہ ہوں۔اَے اِسرؔائیل کے خُدا! تیرے طالب میرے سبب سے رُسوا نہ ہوں۔
7 کیونکہ تیرے نام کی خاطر میَں نے ملامت اُٹھائی ہے۔ شرمِندگی میرے مُنہ پر چھا گئی ہے۔
8 میَں اپنے بھائیوں کے نزدیک بیَگانہ بنا ہوں اور اپنی ماں کے فرزندوں کے نزدیک اجنبی
9 کیونکہ تیرے گھر کی غیرت مجھے کھا گئی اور تجھکو ملامت کرنے کی ملامتیں مجھ پر آپڑیں۔
10 میرے روزہ رکھنے سے میری جان نے زاری کی اور یہ بھی ملامت کا باعث ہؤا۔
11 تُو اُنکے لئے ضربُ المثل ٹھہرا۔
12 پھاٹک پر بیَٹھنے والوں میں میرا ہی ذِکر رہتا ہے۔اور میَں نشہ بازوں کا گیت ہوں۔
13 لیکن اَے خُدا تیری خُوشنودی کے وقت میری دُعا تجھ سے ہے۔ اَے خُدا ! اپنی شفقت کی فراوانی سے اپنی نجات کی سچّائی میں جواب دے۔
14 مجھے دلدل میں سے نِکال لے اور دھسنے نہ دے۔ مجھ سے عداوت رکھنے والوں اور گہرے پانی سے مجھے بچالے۔
15 میَں سیَلاب میں ڈوب نہ جاؤں اور گہراؤ مجھے نِگل نہ لے۔اور پاتال مجھ پر اپنا مُنہ بند نہ کر لے۔
16 اَے خُدا! مجھے جواب دے کیونکہ تیری شفقت خُوب ہے۔ اپنی رحمتوں کی کثرت کے مُطابِق میری طرف مُتوجِّہ ہو۔
17 اپنے بندہ سے روپوشی نہ کر کیونکہ میں مُصیبت میں ہوں۔جلد مجھے جواب دے۔
18 میری جان کے آس پاس آکر اُسے چھُڑالے۔ میرے دُشمنوں کے رُوبروُ میرا فِدیہ دے۔
19 تُو میری ملامت اور شرمندگی اور رُسوائی سے واقف ہے۔ میرے دُشمن سب کے سب تیرے سامنے ہیں۔
20 ملامت نے میرا دِل توڑ دِیا۔ میَں بُہت اُداس ہوُں اور میَں اِسی انتظار میں رہا کہ کوئی ترس کھائے پر کوئے نہ تھا اور تسلی دینے والوں کا مُنتظِر رہا پر کوئی نہ مِلا۔
21 اُنہوں نے مجھے کھانے کو اِندراین بھی دِیا اور میری پیاس بُجھانے کو اُنہوں نے مجھے سِرکہ پِلایا۔۔
22 اُنکا دستر خوان اُنکے لئے پھندا ہو جائے۔ اور جب وہ امن سے ہوں تو جال بن جائے۔
23 اُنکی آنکھیں تاریک ہو جائیں تاکہ وہ دیکھ نہ سکیں اور اُن کی کمریں ہمیشہ کانپتی رہیں۔
24 اپنا غضب اُن پر اُنڈیل دے اور تیرا شدید قہر اُن پر آپڑے۔
25 اُنکا مسکن اُجڑ جائے۔ اُنکے خیموں میں کوئی نہ بسے۔
26 کیونکہ وہ اُسکو جِسے تُو نے مارا ہے ستاتے ہیں۔ اور جِنکو تُو نے زخمی کیا ہے اُنکے دُکھ کا چرچا کرتے ہیں۔
27 اُنکے گُناہ پر گُناہ بڑھا اور وہ تیری صداقت میں داخل نہ ہوں۔
28 اُنکے نام کِتابِ حیات سے مِٹا دِئے جائیں۔ اور صادِقوں کے ساتھ مندرج نہ ہوں۔
29 لیکن میَں تو غریب اور غمگین ہوُں اَے خُدا! تیری نجات مجھے سبُلند کرے۔
30 میَں گیت گا کر خُدا کے نام کی تعریف کرونگا اور شُکر گُذاری کے ساتھ اُسکی تمجید کرونگا۔
31 یہ خُداوند کوبَیل سے زیادہ پسند ہوگا بلکہ سیِنگ اور کھُر والے بچھڑے سے زیادہ۔
32 حلیم اِسے دیکھکر خُوش ہوئے ہیں۔ اَے خُدا کے طالِبو! تُمہارے دِل زندہ رہیں۔
33 کیونکہ خُداوند مُحتاجوں کی سُنتا ہے اور اپنے قَیدیوں کو حقیر نہیں جانتا۔
34 آسمان اور زمین اُسکی تعریف کریں اور سُمندر اور جو کچھ اُن میں چلتا پھرتا ہے ۔
35 کیونکہ خُدا صِیؔوُن کو بچائیگااور یہوُؔداہ کے شہروں کو بنائیگا اور وہاں بسینگے اور اُسکے وارِث ہونگے۔
36 اُسکے بندوں کی نسل بھی اُسکی مالِک ہوگی اور اُسکے نام سے مُحبت رکھنے والے اُس میں بسینگے۔