7
1 اے رئیس کی بیٹی، جوتوں میں چلنے کا تیرا انداز کتنا من موہن ہے! تیری خوش وضع رانیں ماہر کاری گر کے زیورات کی مانند ہیں۔
2 تیری ناف پیالہ ہے جو مَے سے کبھی نہیں محروم رہتی۔ تیرا جسم گندم کا ڈھیر ہے جس کا احاطہ سوسن کے پھولوں سے کیا گیا ہے۔
3 تیری چھاتیاں غزال کے جُڑواں بچوں کی مانند ہیں۔
4 تیری گردن ہاتھی دانت کا مینار، تیری آنکھیں حسبون شہر کے تالاب ہیں، وہ جو بَت ربیم کے دروازے کے پاس ہیں۔ تیری ناک مینارِ لبنان کی مانند ہے جس کا منہ دمشق کی طرف ہے۔
5 تیرا سر کوہِ کرمل کی مانند ہے، تیرے کھلے بال ارغوان کی طرح قیمتی اور دل کش ہیں۔ بادشاہ تیری زُلفوں کی زنجیروں میں جکڑا رہتا ہے۔
محبوبہ کے لئے آرزو
6 اے خوشیوں سے لبریز محبت، تُو کتنی حسین ہے، کتنی دل رُبا!
7 تیرا قد و قامت کھجور کے درخت سا، تیری چھاتیاں انگور کے گُچھوں جیسی ہیں۔
8 مَیں بولا، ”مَیں کھجور کے درخت پر چڑھ کر اُس کے پھولدار گُچھوں* پھولدار گُچھوں: عبرانی لفظ کا مطلب مبہم سا ہے۔ پر ہاتھ لگاؤں گا۔“ تیری چھاتیاں انگور کے گُچھوں کی مانند ہوں، تیرے سانس کی خوشبو سیبوں کی خوشبو جیسی ہو۔
9 تیرا منہ بہترین مَے ہو، ایسی مَے جو سیدھی میرے محبوب کے منہ میں جا کر نرمی سے ہونٹوں اور دانتوں میں سے گزر جائے۔
محبوب کے لئے آرزو
10 مَیں اپنے محبوب کی ہی ہوں، اور وہ مجھے چاہتا ہے۔
11 آ، میرے محبوب، ہم شہر سے نکل کر دیہات میں رات گزاریں۔
12 آ، ہم صبح سویرے انگور کے باغوں میں جا کر معلوم کریں کہ کیا بیلوں سے کونپلیں نکل آئی ہیں اور پھول لگے ہیں، کہ کیا انار کے درخت کِھل رہے ہیں۔ وہاں مَیں تجھ پر اپنی محبت کا اظہار کروں گی۔
13 مردم گیاہ† مردم گیاہ: ایک پودا جس کے بارے میں سوچا جاتا تھا کہ اُسے کھا کر بانجھ عورت بھی بچے کو جنم دے گی۔ کی خوشبو پھیل رہی، اور ہمارے دروازے پر ہر قسم کا لذیذ پھل ہے، نئی فصل کا بھی اور گزری کا بھی۔ کیونکہ مَیں نے یہ چیزیں تیرے لئے، اپنے محبوب کے لئے محفوظ رکھی ہیں۔