1 پِھر وہ اُن سے تَمثِیلوں میں بات کرنے لگا کہ ایک شَخص نے تاکِستان لگایا اور اُس کی چاروں طرف اِحاطہ گھیرا اور حَوض کھودا اور بُرج بنایا اور اُسے باغبانوں کو ٹھیکے پر دے کر پردیس چلا گیا۔
2 پِھر پھَل کے موسَم میں اُس نے ایک نَوکر کو باغبانوں کے پاس بھیجا تاکہ باغبانوں سے تاکِستان کے پھَلوں کا حِصّہ لے لے۔
3 لیکِن اُنہوں نے اُسے پکڑکر پِیٹا اور خالی ہاتھ لَوٹا دِیا۔
4 اُس نے پِھر ایک اَور نَوکر کو اُن کے پاس بھیجا مگر اُنہوں نے اُس کا سر پھوڑ دِیا اور بے عِزّت کِیا۔
5 پِھر اُس نے ایک اَور کو بھیجا۔ اُنہوں نے اُسے قتل کِیا۔ پِھراَور بہُتیروں کو بھیجا۔ اُنہوں نے اُن میں سے بعض کو پیٹا اور بعض کو قتل کِیا۔
6 اب ایک باقی تھا جو اُس کا پیارا بَیٹا تھا اُس نے آخِر اُسے اُن کے پاس یہ کہہ کر بھیجا کہ وہ میرے بَیٹے کا تو لِحاظ کریں گے۔
7 لیکِن اُن باغبانوں نے آپس میں کہا یہی وارِث ہے۔ آؤ اِسے قتل کر ڈالیں۔ مِیراث ہماری ہو جائے گی۔
8 پَس اُنہوں نے اُسے پکڑکر قتل کِیا اور تاکِستان کے باہِر پھینک دِیا۔
9 اب تاکِستان کا مالِک کیا کرے گا ؟وہ آئے گا اوراُن باغبانوں کو ہلاک کر کے تاکِستان اَوروں کو دے دے گا۔
10 کیا تُم نے یہ نوِشتہ بھی نہِیں پڑھا کہ جِس پتھّر کو معِماروں نے ردّ کِیا وُہی کونے کے سرے کا پتھّر ہوگیا۔
11 یہ خُداوند کی طرف سے ہُؤا اور ہماری نظر میں عجِیب ہے؟۔
12 اِس پر وہ اُسے پکڑنے کی کوشِش کرنے لگے مگر لوگوں سے ڈرے کِیُونکہ وہ سَمَجھ گئے تھے کہ اُس نے یہ تَمثِیل اُن ہی پر کہی۔ پَس وہ اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔
13 پِھر اُنہوں نے بعض فرِیسِیوں اور ہیرودِیوں کو اُس کے پاس بیھجا تاکہ باتوں میں اُس کو پھنسائیں۔
14 اور اُنہوں نے آ کر اُس سے کہا اَے اُستاد ہم جانتے ہیں کہ تُو سّچا ہے اور کِسی کی پروا نہِیں کرتا کِیُونکہ تُو کِسی آدمِی کا طرفدار نہِیں بلکہ سَچّائی سے خُدا کی راہ کی تعلِیم دیتا ہے۔
15 پَس قیصر کو جِزیہ دینا روا ہے یا نہِیں؟ہم دیں یا نہ دیں؟اُس نے اُن کی ریا کاری معلُوم کر کے اُن سے کہا تُم مُجھے کِیُوں آزماتے ہو؟میرے پاس ایک دِینار لاؤ کہ مَیں دیکھُوں۔
16 وہ لے آئے۔ اُس نے اُن سے کہا یہ صُورت اور نام کِس کا ہے؟اُنہوں نے اُس سے کہا قیصر کا۔
17 یِسُوع نے اُن سے کہا جو قَیصر کا ہے قَیصر کو اور جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کرو۔ وہ اُس پر بڑا تعّجُب کرنے لگے۔
18 پِھر صدُوقِیوں نے جو کہتے ہیں کہ قِیامت نہِیں ہوگی اُس کے پاس آ کر اُس سے یہ سوال کِیا کہ۔
19 اَے اُستاد!ہمارے لِئے مُوسٰی نے لِکھا ہے کہ اگر کِسی کا بھائِی بے اَولاد مر جائے اور اُس کی بِیوی رہ جائے تو اُس کا بھائِی اُس کی بِیوی کو لے لے تاکہ اپنے بھائِی کے لِئے نسل پَیدا کرے۔
20 سات بھائِی تھے۔ پہلے نے بِیوی کی اور بے اَولاد مرگیا۔
21 دُوسرے نے اُسے لِیا اور بے اَولاد مرگیا اور اِسی طرح تِیسرے نے۔
22 یہاں تک کہ ساتوں بے اَولاد مرگئے۔ سب کے بعد وہ عَورت بھی مرگئی۔
23 قِیامت میں یہ اُن میں سے کِس کی بِیوی ہوگی؟ کِیُونکہ وہ ساتوں کی بِیوی بنی تھی۔
24 یِسُوع نے اُن سے کہا کیا تُم اِس سبب سے گُمراہ نہِیں ہوکہ نہ کِتاِب مُقدّس کو جانتے ہو نہ خُدا کی قدُرت کو؟۔
25 کِیُونکہ جب لوگ مُردوں میں سے جی اُٹھیں گے تو اُن میں بیاہ شادِی نہ ہوگی بلکہ آسمان پر فرِشتوں کی مانِند ہوں گے۔
26 مگر اِس بارے میں کہ مُردے جی اُٹھتے ہیں کیا تُم نے مُوسٰی کی کِتاب میں جھاڑی کے ذِکر میں نہِیں پڑھا کہ خُدا نے اُس سے کہا کہ مَیں ابرہام کا خُدا اور ِاضحاق کا خُدا اور یَعقُوب کا خُدا ہُوں؟۔
27 وہ تو مُردوں کا خُدا نہِیں بلکہ ِزندوں کا ہے۔ پَس تُم بڑے گُمراہ ہو۔
28 اور فقِیہوں میں سے ایک نے اُن کو بحث کرتے سُن کر جان لِیا کہ اُس نے اُن کو خُوب جواب دِیا ہے۔ وہ پاس آیا اور اُس سے پوُچھا کہ سب حُکموں میں اوّل کَون سا ہے؟۔
29 یِسُوع نے جواب دِیا کہ اوّل یہ ہے اَے اِسرائیل سُن۔ خُداوند ہمارا خُدا ایک ہی خُداوند ہے۔
30 اور تُو خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اوراپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے محبّت رکھ۔
31 دُوسرا یہ ہے کہ تُو اپنے پڑوسِی سے اپنے برابر محبّت رکھ۔ اِن سے بڑا اَور کوئی حُکم نہِیں۔
32 فِقیہ نے اُس سے کہا اَے اُستاد بہُت خُوب!تُو نے سَچ کہا کہ وہ ایک ہی ہے اور اُس کے سِوا اَور کوئی نہِیں۔
33 اور اُس سے سارے دِل اور ساری عقل اور ساری طاقت سے محبّت رکھنا اور اپنے پڑوسِی سے اپنے برابر محبّت رکھنا سب سوختنی قُربانِیوں اور ذبِیحوں سے بڑھ کر ہے۔
34 جب یِسُوع نے دیکھا کہ اُس نے دانائی سے جواب دِیا تو اُس سے کہا تُو خُدا کی بادشاہی سے دُور نہِیں اور پِھر کِسی نے اُس سے سوال کرنے کی جُراَت نہ کی۔
35 پِھر یِسُوع نے ہَیکل میں تعلِیم دیتے وقت یہ کہا کہ فقِیہ کیونکر کہتے ہیں کہ مسِیح داؤد کا بَیٹا ہے؟۔
36 داؤد نے خُود رُوح اُلقُدس کی ہِدایت سے کہا ہے کہ خُداوند نے میرے خُداوند سے کہا میری دہنی طرف بَیٹھ جب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں کے نِیچے کی چَوکی نہ کر دُوں۔
37 داؤد تو آپ اُسے خُداوند کہتا ہے۔ پِھر وہ اُس کا بَیٹا کہاں سے ٹھہرا؟اور عام لوگ خُوشی سے اُس کی سُنتے تھے۔
38 پِھر اُس نے اپنی تعلِیم میں کہا کہ فقِیہوں سے خَبردار رہو جو لمبے لمبے جامے پہن کر پِھرنا اور بازاروں میں سَلام۔
39 اور عِبادت خانوں میں اعلٰے درجہ کی کرُسیاں اور ضِیافتوں میں صدر نشینی چاہتے ہیں۔
40 اور وہ بیواؤں کے گھروں کو دبا بَیٹھتے ہیں اور دِکھاوے کے لِئے نماز کو طُول دیتے ہیں۔ اِن ہی کو زیادہ سزا مِلے گی۔
41 پِھر وہ ہَیکل کے خزانہ کے سامنے بَیٹھا دیکھ رہا تھا کہ لوگ ہَیکل کے خزانہ میں پَیسے کِس طرح ڈالتے ہیں اور بہُتیرے دَولتمند بہُت کُچھ ڈال رہے تھے۔
42 اِتنے میں ایک کنگال بیوہ نے آ کر دو دمڑیاں یعنی ایک دھیلا ڈالا۔
43 اُس نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلا کر اُن سے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں جو ہَیکل کے خزانہ میں ڈال رہے ہیں اِس کنگال بیوہ نے اُن سب سے زیادہ ڈالا۔
44 کِیُونکہ سبھوں نے اپنے مال کی بہُتات سے ڈالا مگر اِس نے اپنی ناداری کی حالت میں جو کچھ اِس کا تھا یعنی اپنی ساری روزی ڈال دی۔